چین میں دنیا کے پہلے ہیومینائیڈ روبوٹ گیمز شروع ہوگئے ہیں جن میں 16 ممالک کی 280 ٹیموں کے 500 سے زیادہ ہیومینائیڈ روبوٹ حصہ لے رہے ہیں۔
چین کے سرکاری نشریاتی ادارےکے مطابق بیجنگ میں 15 سے 17 اگست 2025 تک جاری رہنے والا یہ ایونٹ نیشنل اسپیڈ اسکیٹنگ اوول اور نیشنل اسٹیڈیم میں منعقد کیا جارہا ہے۔
یہ ایونٹ نہ صرف روبوٹکس ٹیکنالوجی کو عام لوگوں تک پہنچانے کے مقصد سے رکھا گیا ہے، بلکہ نوجوان انجینئرز اور محققین کو حوصلہ افزائی کرنے کا پلیٹ فارم بھی ہے۔
یہ ایونٹ ٹیکنالوجی اور روبوٹکس کے میدان میں ایک نیا سنگ میل ہوگا ۔ اس میں روبوٹوں کو مختلف کھیلوں اور ٹاسک میں پرکھا جائے گا، جس سے ان کی رفتار، درستگی اور اے آئی صلاحیتوں کا اندازہ لگایا جائے گا۔
ایونٹ میں کل 26 مقابلے منعقد کیے جا رہے ہیں، جنہیں تین اہم کیٹیگریز میں تقسیم کیا گیا ہے۔ پہلی کیٹیگری ایتھلیٹک مقابلوں کی ہے، جس میں 100 میٹر ہرڈل چیس، 4×100 میٹر ریلے اور فٹ بال جیسے مقابلے شامل ہیں۔
دوسری کیٹیگری میں روبوٹ رقص، مارشل آرٹس، باکسنگ اور دیگر فنون کو پیش کریں گے۔ تیسری کیٹیگری میں ایکو سسٹم پر مبنی چیلنجز شامل ہیں، جس میں انڈسٹری میٹریل ہینڈلنگ، دوا چھانٹنے اور ہوٹلنگ جیسی حقیقی دنیا کی مسائل کا حل شامل ہے۔
مقابلے میں چین، جاپان، جرمنی، برازیل، امریکہ، سنگاپور، آسٹریلیا اور یو اےای جیسے ممالک کی ٹیمیں شامل ہیں۔ ان ٹیموں کے روبوٹ کو اے آئی، سینسر ٹیکنالوجی اور جدید روبوٹکس تکنیکوں کا استعمال کرکے تیار کیا گیا ہے۔
ماہرین کا ماننا ہے کہ اس ایونٹ سے ہیومینوئڈ روبوٹ کی صلاحیتوں کا امتحان ہوگا اور ان کے حقیقی دنیا میں استعمال کی ممکنات کو سمجھنے میں مدد ملے گی۔