آسٹریلیا نے ٹیکنالوجی کمپنیوں کو نازیبا تصاویر بنانے اور جاسوسی کرنے والے آن لائن اے آئی ٹولزکا استعمال روکنے کا پابند بنانے کا اعلان کیا ہے۔
دنیا بھر میں ایسی ایپس تیزی سے پھیل رہیں ہیں جن کی مدد سے کسی بھی تصویر کو عریاں یا برہنہ بنایاجائے۔ ان ایپس کو نیوڈیفائی ایپس کہا جاتا ہے۔ ان اے آئی ٹولز کے پھیلاؤ نے بچوں اور نوجوانوں کو ایک نئے انداز سے ”سیکسٹورشن‘‘ اسکینڈلز کا شکار بنایا ہے۔
جرمن نیوز ویب سائیٹ کے مطابق دنیا بھر کی درسگاہوں میں طلبہ نے اپنے ساتھیوں کی نازیبا جعلی تصاویر بناکر وائرل کی ہیں۔
بچوں کی بہبود اور ان کے حقوق کے لیے سرگرم این جی او سیو دی چلدڑن کی تحقیق کے مطابق صرف اسپین میں ہر پانچ میں سے ایک نوجوان جعلی نازیبا تصاویر کا شکار ہوا، جنہیں ان کی اجازت کے بغیر آن لائن شیئر کیا گیا۔
نیوڈیفائی ایپس کے پھیلاؤ کو روکھنے کے لئے آسٹریلوی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ وہ ان ایپس تک رسائی کو محدود کرنے کے لیے ہر ممکن قدم اٹھائے گی اور ٹیک کمپنیوں کو ان کے خلاف کارروائی کرنے کا پابند بنایا جائے گا۔ ساتھ ہی اس بات کا خیال رکھا جائے گا کہ جائز اور رضامندی پر مبنی اے آئی سروسز کا استعمال متاثر نہ ہوں۔
آسٹریلیا کی وزیر مواصلات انیکا ویلز کا کہنا ہے کہ ایسی ایپس اور ناپسندیدہ ٹیکنالوجیز کی کوئی جگہ نہیں، جو صرف لوگوں کو نقصان پہنچانے، ان کی تضحیک اور بچوں کو ہدف بنانے کے لیے استعمال ہوتی ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ موجودہ دور کے اس مسئلے کے تدارک کے لئے قانون سازی کی جائے گی۔ سوشل میڈیا کمپنیوں کواس قانون کی خلاف ورزی پر 3 کروڑ ڈالر سے زائد کا جرمانہ ہو سکتا ہے۔