سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو کام سے روکنے کا حکم معطل کردیا۔
اسلامم آباد ہائی کورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کی مبینہ جعلی ڈگری سے متعلق ایک شکایت جولائی 2023 میں سپریم جوڈیشل کونسل میں جمع کرائی گئی تھی ۔ کراچی یونیورسٹی نے ان کی قانون کی تعلیم کی ڈگری جعلی قرار دے رکھی ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر اور جسٹس محمد اعظم خان پر مشتمل ڈویژن بینچ نے 16 ستمبر کو جسٹس طارق محمود جہانگیری کو کام سے روکنے کی درخواست پر سماعت کے بعد تحریری حکم نامہ جاری کردیا تھا۔
جسٹس طارق محمود جہانگیری نے ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سرپیم کورٹ مٰں درخواست دائر کررکھی ہے۔
سپریم کورٹ کے جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس شاہد بلال حسن پر مشتمل 5 رکنی آئینی بینچ نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل پر سماعت کی۔
جسٹس طارق محمود جہانگیری کے ہمراہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے 4 جج جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس بابر ستار، جسٹس سردار اعجاز اسحٰق خان اور جسٹس ثمن رفت امتیاز عدالت میں پیش ہوئیں۔
دوران سماعت جسٹس طارق محمود جہانگیری کے وکیل منیر اے ملک نے موقف اختیار کیا کہ ملک کی تاریخ میں ایسا پہلی بار ہوا کہ ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے اپنے ہی ہائی کورٹ کے جج کو عدالتی کام سے روکا ہو، جسٹس طارق محمود جہانگیری کو کام سے روکنے کے حکم نامے میں طے شدہ قانون کو نظر انداز کیا گیا، جج کو کام سے روکنے کے حکم نامے میں انصاف کے تقاضوں کو پورا نہیں کیا گیا، 10 جولائی 2024 کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس طارق محمود جہانگیری کے خلاف رٹ دائر ہوئی، ایک سال سے زائد وقت ہو چکا ہے رجسٹرار آفس کے اعتراضات ابھی تک باقی ہیں۔
فریقین کے دلائل سننے کے بعد سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کا جسٹس طارق جہانگیری کو عدالتی امور کی انجام دہی سے روکنے کاحکم معطل کرتے ہوئے فریقین اور اٹارنی جنرل کو نوٹسز جاری کردیے۔