متحدہ عرب امارات کی ریاست فجیرہ میں ایک نوجوان کی شادی کے خواب تب چکناچور ہوگئے جب اس کی ہونے والی دلہن نے اچانک ایسی شرائط رکھ دیں کہ خود عدالت بھی سوچ میں پڑ گئی کہ یہاں انصاف کرے یا فائیو اسٹار ہوٹل کا انتظام!
الامارات الیوم کے مطابق نوجوان نے عدالت میں فریاد کرتے ہوئے کہا کہ میں نے ایک لاکھ 30 ہزار درہم مہر، سونا چاندی، زیور سب کچھ دے دیا، گھر بھی تیار کرلیا… مگر اب دلہن کہتی ہے شادی تب ہوگی جب فائیو اسٹار ہوٹل میں دعوت ہوگی، نئی گاڑی بھی تحفے میں چاہیے، اور جو گھر بنایا ہے وہ پسند نہیں ،نیا گھر خریدو، وہ بھی میرے والدین کے گھر کے پاس اور میرے نام پر
نوجوان نے عدالت سے کہا کہ خاندان میں حال ہی میں ایک عزیز کا انتقال ہوا ہے، اس لیے وہ “شاندار شادی” کا خرچ نہیں اُٹھا سکتا۔ لیکن دلہن اور اس کے والد نے دوٹوک الفاظ میں کہہ دیا یا تو ہوٹل فائیو اسٹار، یا شادی ‘ری اسٹارٹ۔
عدالت نے معاملہ صلح صفائی کے لیے اصلاحی کمیٹی کو بھیجا، لیکن وہاں بھی کوئی نتیجہ نہ نکلا۔ لڑکی اپنی شرائط پر قائم رہی، اور لڑکا اپنی بات پر۔
آخرکار عدالت نے نوجوان کا مقدمہ خارج کرتے ہوئے کہا “عدالت کسی کو شادی پر مجبور نہیں کر سکتی، اور دلہن کی رضامندی کے بغیر رخصتی ناممکن ہے۔










