اہم ترین

یو اے ای میں نوسرباز جعلی سرکاری و پولیس افسر بن کرگھریلو ملازمین کو لوٹنے لگے

متحدہ عرب امارات میں گھریلو ملازمین کونشانہ بنانے والے نوسربازوں نے ایک نیا طریقہ اختیار کر لیا ہے، جس میں وہ خود کو سرکاری یا پولیس اہلکار ظاہر کرتے ہیں اور ویڈیو یا وائس کالز کے ذریعے متاثرین کو دھوکہ دیتے ہیں۔ یہ جعل ساز جعلی سرکاری لوگوز اور وردیوں کا استعمال کرتے ہیں تاکہ اپنے آپ کو مستند ظاہر کر سکیں۔

یو اے ای کے اخبارامارات الیوم کی رپورٹ کے مطابق ان کالز میں اکثر نوسرباز پولیس وردی میں نظر آتے ہیں یا مقامی حکام کے جعلی نشان پس منظر میں دکھاتے ہیں۔ گھریلو ملازمین کی بھرتی کرنے والے دفاتر نے شکایات میں نمایاں اضافہ رپورٹ کیا ہے، جن میں متعدد ملازمین نے خوف کے باعث اپنی ذاتی معلومات یا رقم فراہم کر دی۔

ایک بھرتی دفتر کے مطابق کچھ ملازمین خوف یا زبان کی کمزوری کے باعث اپنے پاسپورٹ کی تصاویر یا رقم فراہم کر دیتے ہیں تاکہ مبینہ طور پر ملک بدری سے بچ سکیں۔

متاثرین نے بتایا کہ انہیں بتایا گیا کہ ان پر اقامہ خلاف ورزی یا کسی کیس کے تحت کارروائی ہو رہی ہے۔ اماراتی شہری اسماء الحمادی نے کہا کہ ان کی گھریلو ملازمہ تقریباً اپنے پاسپورٹ کی تفصیلات ایک شخص کو بھیجنے والی تھی جو خود کو پولیس افسر ظاہر کر رہا تھا۔اس نے پولیس کا لوگو بطور پس منظر استعمال کیا ہوا تھا اور پیغامات پر ’پولیس‘ کے نام سے دستخط کیے، میری ملازمہ خوف زدہ ہو گئی تھی جب تک ہم نے مداخلت نہیں کی۔

اسی طرح ایک اور رہائشی، اگدیر عبداللہ نے بتایا کہ ان کی ملازمہ کو 24 گھنٹے کے اندر ملک بدری کی دھمکی دی گئی جب تک کہ وہ نام نہاد ’جرمانہ‘ ادا نہ کرے۔ ان کالز میں عموماً بین الاقوامی نمبر استعمال کیے جاتے ہیں اور بھیجے گئے لنکس جعلی ویب سائٹس کی جانب لے جاتے ہیں جو شناخت یا بینکنگ معلومات چوری کرنے کے لیے بنائے گئے ہیں۔

سائبر سیکیورٹی ماہرین کے مطابق نوسرباز خوف اور ہمدردی کے جذبات کا فائدہ اٹھا کر متاثرین کو ذہنی دباؤ میں لاتے ہیں۔وہ خوف، عجلت اور دباؤ کا ماحول پیدا کرتے ہیں۔ جب متاثرہ شخص ہچکچاہٹ دکھاتا ہے تو کالر اپنی آواز اونچی کر دیتا ہے یا نئے خطرات گھڑ لیتا ہے تاکہ متاثرہ شخص حکم مان لے۔

قانونی ماہر عسوَر المنصوری نے وضاحت کی کہ یہ کارروائیاں وفاقی قانون نمبر 34 سال 2021 کے تحت افواہوں اور سائبر جرائم کے انسداد کے زمرے میں آتی ہیں، جس میں سرکاری اداروں کی نقالی اور آن لائن فراڈ سنگین جرم ہے۔ اس جرم پر قید اور ایک ملین درہم تک جرمانے کی سزا ہو سکتی ہے۔

فجیرہ پولیس نے عوام کو خبردار کیا ہے کہ کسی بھی مستند سرکاری ادارے کی جانب سے فون یا پیغام کے ذریعے رقم یا ذاتی معلومات طلب نہیں کی جاتی۔ پولیس نے شہریوں سے اپیل کی کہ کسی بھی مشکوک کال کی تصدیق صرف سرکاری ذرائع سے کریں اور ایسے واقعات فوراً وزارت داخلہ کے سائبر کرائم پلیٹ فارم یا قریبی پولیس اسٹیشن کو رپورٹ کریں۔

فجیرہ میں ایک بھرتی دفتر کی ملازمہ مونا احمد کے مطابق بعض اوقات کال کرنے والا جعلی شناختی کارڈ یا سرکاری مہر والا دستاویز دکھاتا ہے تاکہ متاثرہ شخص کو یقین دلا سکے کہ وہ واقعی حکومتی نمائندہ ہے۔

پاکستان