دنیا بھر میں بیماریوں سےبچاؤ کے لئے ویکسین کی رسائی بڑھانا اور بچوں و کم آمدنی والے ممالک کے لوگوں کو قابلِ علاج بیماریوں سے محفوظ بنانے کےلئےکام کرنے والی تنظیم گاوی (گلوبل الائنس فار ویکسینز اینڈ امیونائزیشن) نے کہا ہے کہ گزشتہ تین برسوں میں کی جانے والی مشترکہ کاوشوں کے نتیجے میں دنیا بھر میں تقریباً 8 کروڑ 60 لاکھ لڑکیوں کو وہ ویکسین فراہم کی جا چکی ہے جو سروائیکل کینسر کا سب سے بڑا سبب بننے والے وائرس ایچ پی وی سے تحفظ فراہم کرتی ہے۔
تنظیم کے مطابق ان کوششوں کے باعث مستقبل میں 14 لاکھ ممکنہ اموات کو روکا جا سکے گا، جو کم آمدنی والے ممالک کے لیے ایک بڑی کامیابی تصور کی جا رہی ہے۔
گاوی کا کہنا ہے کہ سروائیکل کینسر کی سب سے زیادہ زد میں وہ ممالک ہیں جہاں صحت کے بنیادی وسائل، اسکریننگ سہولیات اور علاج کی رسائی محدود ہے۔ صرف سال 2022 میں اس بیماری سے ہونے والی 3.5 لاکھ اموات میں سے 90 فیصد اموات کم آمدنی والے ممالک میں ہوئیں، جو عالمی عدم مساوات کا واضح ثبوت ہیں۔
گاوی کی چیف ایگزیکٹیو ثانیہ نشتر نے بتایا کہ تیزی سے بڑھتی کامیابی کا سہرا ترقی پذیر ممالک اور شراکت دار اداروں کی غیر معمولی سنجیدگی اور عزم کو جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عالمی اتحاد کی کوششوں نے نہ صرف ہدف کو حاصل کیا بلکہ کئی خطوں میں ویکسین کی رسائی میں انقلابی بہتری لائی ہے۔
تنظیم کے مطابق افریقا میں ایچ پی وی ویکسین کی کوریج 2014 میں صرف 4 فیصد تھی، جو 2024 کے اختتام تک بڑھ کر 44 فیصد ہو گئی جو اب یورپ کی 38 فیصد کوریج سے بھی آگے نکل چکی ہے۔
گاوی کے مطابق ویکسین کی لاگت کم کرنے اور بڑے پیمانے پر دستیابی یقینی بنانے کے لیے معاشی حجم کا استعمال کیا گیا، جس کے نتیجے میں 50 کے قریب غریب ممالک کو سستی ویکسین مہیا کی جا رہی ہے۔
گاوی کا کہنا ہے کہ ان ممالک کے لیے HPV ویکسین کی قیمت 2.90 سے 5.18 امریکی ڈالر فی ڈوز تک ہے، جب کہ دیگر علاقوں میں یہی ویکسین 100 ڈالر یا اس سے زیادہ قیمت پر دستیاب ہوتی ہے۔
عالمی ادارۂ صحت کے 2022 کے فیصلے نے بھی حالات بدلنے میں اہم کردار ادا کیا، جس کے تحت ایچ پی وی ویکسین کے لیے دو کے بجائے ایک خوراک کی منظوری دی گئی۔ اس فیصلے سے موجودہ اسٹاک کے ذریعے دوگنی تعداد میں لڑکیوں کو ویکسین لگانا ممکن ہو گیا۔
ثانیہ نشتر نے زور دیا کہ اگرچہ دنیا بڑی پیش رفت کر چکی ہے، مگر یہ بیماری اب بھی ہر دو منٹ میں ایک خاتون کی جانلے رہی ہے۔ ان کے مطابق عالمی تعاون اسی رفتار سے جاری رہا تو سروائیکل کینسر کا خاتمہ مستقبل قریب میں حقیقت بن سکتا ہے۔










