امریکا کے ایوان نمائندگان کانگریس میں جمع کرائی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے رواں برس مئی میں ہونے والے چار روزہ تصادم میں بھارت پر فوجی برتری حاصل کی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مئی میں ہونے والی چار روزہ جھڑپ میں پاکستان نے بھارت پر فوجی برتری حاصل کی۔ پاکستان کی فوجی کامیابی نے چینی ہتھیاروں کے تزویراتی اور عملی استعمال کو عالمی توجہ کا مرکز بنایا۔ یہ چینی ہتھیاروں کی برآمدات کو فروغ دینے کے لیے ایک غیر معمولی اشتہاری موقع ثابت ہوا۔
کانگریس کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت سے جنگ نے یہ ظاہر کیا کہ پاکستان کی فوج جدید چینی ساختہ ہتھیاروں پر کتنا انحصار کرتی ہے، جن میں فضائی دفاعی نظام اور لڑاکا طیارے بھی شامل ہیں۔
رپورٹ میں بھارت کے اس دعوے کا حوالہ دیا گیا کہ چین نے بحران کے دوران پاکستان کو بھارتی فوجی پوزیشنز پر “براہِ راست معلومات” فراہم کیں۔ حالانکہ پاکستان نے ان الزامات کی تردید کی اور چین نے اس کی تصدیق یا تردید نہیں کی۔
اس رپورٹ میں 2024 کے اواخر اور 2025 کے اوائل میں چین اور پاکستان کے درمیان ہونے والی وارئیر(8) انسدادِ دہشت گردی مشقوں اور امن بحری مشقوں کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔ کمیشن اسے دونوں ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے دفاعی تعاون کا مظہر قرار دیتا ہے، جس سے بھارت کی چین کے ساتھ کشیدگی میں مزید اضافہ ہوا۔
چین کی جانب سے چلائی گئی ڈس انفارمیشن مہم کا بنیادی مقصد بھارت کی جانب سے فرانس سے خریدے گئے رافیل جیٹ طیاروں کی افادیت کو کمزور کرنا اور اس کے مدمقابل اپنے چینی جے 35 لڑاکا طیاروں کی تشہیر کرنا تھا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین نے اپنے صنعتی منصوبے میڈ ان چائنہ 2025 کے تحت بہت سے اعلیٰ ٹیکنالوجی کے شعبوں میں کامیابی حاصل کی ہے اور اس کی ریاستی ہدایت پر چلنے والی پیداواری بنیاد کی کوئی مثال نہیں ملتی۔ بیجنگ نے اپنے عسکری تنازع کے لیے ممکنہ تیاریوں کو آگے بڑھایا ہے اور روس اور ایران جیسے ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات کو گہرا کیا ہے۔جنوبی بحر ہند-بحر الکاہل میں بالادستی: چین خطے میں امریکہ کو بے دخل کرنے کے اپنے طویل المدتی مقصد کی جانب ایک قدم کے









