اہم ترین

پشاور میں فرنٹیئر کانسٹیبلری ہیڈکوارٹر پر خودکش حملے میں3 اہلکار شہید

پشاور میں فرنٹیئر کانسٹیبلری (ایف سی) کے ہیڈکوارٹر پر دہشت گردوں کے حملے میں تین اہلکار شہید اور پانچ افراد زخمی ہو گئے۔ پولیس کے مطابق حملہ آوروں نے مرکزی گیٹ پر دھاوا بولتے ہوئے فائرنگ کی اور کمپلیکس میں داخل ہونے کی کوشش کی جس دوران ایک حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اُڑا لیا، جبکہ دیگر دو کو سکیورٹی فورسز نے فائرنگ کے تبادلے میں مار گرایا۔

پشاور کے پولیس چیف میاں سعید نے تصدیق کی کہ گیٹ پر تعینات تین ایف سی اہلکار شہید ہوئے، پانچ دیگر زخمی ہوئے، جبکہ پہلے حملہ آور نے مرکزی دروازے پر خودکش دھماکا کیا۔ ایک سینئر اہلکار نے بتایا کہ دھماکے کے بعد باقی حملہ آور احاطے میں داخل ہونے میں کامیاب ہو گئے، جس کے بعد علاقے کو گھیرے میں لے کر کلیئرنس آپریشن شروع کیا گیا۔

ڈپٹی کمانڈنٹ جاوید اقبال کے مطابق تین نیم فوجی اہلکار جائے وقوع پر ہی جاں بحق ہوئے۔ حملے کی فوری طور پر کسی گروہ نے ذمہ داری قبول نہیں کی۔

لیڈی ریڈنگ اسپتال کے ترجمان محمد عاصم نے بتایا کہ زخمی ہونے والے پانچ افراد، جن میں دو ایف سی اہلکار بھی شامل ہیں، کو اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے جہاں ان کا علاج جاری ہے۔

ہیڈکوارٹر پشاور کے گنجان آباد علاقے میں ایک مصروف شاہراہ پر واقع ہے، جہاں دکانیں، ورکشاپس اور مشہور ڈینز ٹریڈ سینٹر موجود ہے۔ حملے کے بعد سڑک کو ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا اور فوج و پولیس کی بھاری نفری نے علاقے کا محاصرہ کر لیا۔

پشاور بی آر ٹی کی ترجمان صدف کامل نے بتایا کہ سکیورٹی صورتحال کے پیش نظر مرکزی بی آر ٹی راہداری پر بس سروس عارضی طور پر معطل کی گئی ہے، تاہم فیڈر روٹس بدستور فعال ہیں۔

یہ واقعہ ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب گزشتہ روز خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے صوبے میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی کی لہر کے پیشِ نظر اسپیشل برانچ کو ایک خصوصی پولیس یونٹ کا درجہ دینے کی منظوری دی تھی۔ ماہرین کے مطابق حملہ سکیورٹی اداروں کے لیے نئے چیلنجز کی نشاندہی کرتا ہے

پاکستان