نیوزی لینڈ کی ہائی کورٹ نے ملک کے لرزہ خیز سوٹ کیس مرڈر کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے اپنے دو بچوں کی قاتل ماں، ہاکیونگ لی کو عمر قید کی سزا سنا دی ہے۔
45 سالہ ہاکیونگ لی کو عدالت نے حکم دیا ہے کہ وہ پیرول (ضمانت) پر رہائی کے لیے کم از کم 17 سال قید کی سزا کاٹیں گی۔ جسٹس جیفری ویننگ نے سزا سناتے ہوئے ریمارکس دیے کہ لی نے ان بچوں کو نشانہ بنایا جو انتہائی کمزور اور اپنے تحفظ سے قاصر تھے۔
ہا کیونگ لی نے 2018 میں اپنے 6 سالہ بیٹے منو جو‘ اور 8 سالہ بیٹی یونا جو کو پھلوں کے جوس میں زیادہ مقدار میں ادویات ملا کر ہلاک کر دیا تھا۔
قتل کے بعد لی نے بچوں کی لاشوں کو پلاسٹک میں لپیٹ کر سوٹ کیسوں میں بند کیا اور انہیں آکلینڈ کے مضافات میں واقع ایک اسٹوریج ویئر ہاؤس میں چھپا دیا۔ اس کے بعد وہ نیوزی لینڈ چھوڑ کر جنوبی کوریا فرار ہو گئیں۔
یہ لرزہ خیز راز 2022 میں اس وقت فاش ہوا جب ایک بے خبر خاندان نے نیلامی میں لاوارث سامان خریدا۔ جب انہوں نے گھر جا کر سوٹ کیس کھولے تو ان میں سے انسانی باقیات برآمد ہوئیں۔
پولیس نے ڈی این اے اور فرانزک شواہد کی مدد سے بچوں کی شناخت کی اور پھر ان کی ماں کا سراغ لگایا۔ ہاکیونگ لی کو جنوبی کوریا کے شہر السان سے گرفتار کیا گیا اور مقدمہ چلانے کے لیے واپس نیوزی لینڈ لایا گیا۔
مجرمہ کا کہنا تھا کہ وہ اپنے شوہر کی کینسر سے موت کے بعد شدید ذہنی دباؤ کا شکار تھی اور اس نے بچوں کے ساتھ خودکشی کا منصوبہ بنایا تھا، لیکن وہ خود بچ گئی۔
دورانِ سماعت لی کے وکلاء نے مؤقف اختیار کیا کہ وہ ذہنی مریضہ ہے اور اپنے شوہر کی موت کے صدمے کی وجہ سے ڈپریشن کا شکار تھی، لہٰذا اسے بری کیا جائے۔ تاہم، استغاثہ نے دلائل دیے کہ اس کا رویہ منصوبہ بندی پر مبنی تھا، کیونکہ اس نے لاشیں چھپانے اور ملک سے فرار ہونے کی کوشش کی۔
فیصلہ سنتے وقت مجرمہ خاموش بیٹھی رہی اور اس کی نظریں زمین پر جمی رہیں۔
عدالت میں مجرمہ کی ماں (بچوں کی نانی) کا بیان بھی پڑھ کر سنایا گیا جس میں انہوں نے کہا کہ اگر وہ مرنا چاہتی تھی تو اکیلے کیوں نہیں مری؟ وہ ان معصوم بچوں کو اپنے ساتھ کیوں لے گئی؟
بچوں کے چچا نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ واقعہ ان کے لیے خوف کا ایک ٹائم بم بن چکا ہے اور وہ ہمیشہ اس دکھ میں رہیں گے۔











