اہم ترین

پاکستان نے 27ویں ترمیم سے متعلق یو این ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کا بیان مسترد کردیا

پاکستان نے 27ویں آئینی ترمیم سے متعلق اقوامِ متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق فولکر ٹورک کے بیان کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔

رواں ماہ پارلیمنٹ نے ایک آئینی ترمیم منظور کی ہے جس کے تحت فیلڈ مارشل عاصم منیر کو تاحیات قانونی کارروائی سے استثنیٰ دے دیا گیا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس پیش رفت کو تشویش ناک قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس سے عدالتی آزادی متاثر ہوسکتی ہے۔ ترمیم کے تحت ایک نئی وفاقی آئینی عدالت بھی قائم کی گئی ہے، جس سے سپریم کورٹ کے چند اختیارات محدود ہوگئے ہیں اور ججوں کی نگرانی مزید سخت ہو گئی ہے۔

اقوامِ متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق فولکر ٹورک نے کہا تھاکہ یہ ترامیم مل کر عدلیہ کو سیاسی اثر و رسوخ اور حکومتی کنٹرول کی جانب دھکیل سکتی ہیں، جو پاکستان میں جمہوریت اور قانون کی بالادستی کے اصولوں کے لیے خطرہ بن سکتی ہیں۔

ترجمان دفترخارجہ کےجاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان آئین میں دی گئی بنیادی آزادیوں اور قانون کی حکمرانی کے تحفظ کے لیے مکمل طور پر پُرعزم ہے۔

وولکر ترک نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ یہ ترامیم مل کر عدلیہ کو سیاسی اثر و رسوخ اور حکومتی کنٹرول کی جانب دھکیل سکتی ہیں، جو پاکستان میں جمہوریت اور قانون کی بالادستی کے اصولوں کے لیے خطرہ بن سکتی ہیں۔

تاہم وزارتِ خارجہ نے ان خدشات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ اقوامِ متحدہ نے پاکستان کے مؤقف اور زمینی حقائق کو نظرانداز کیا ہے۔

ماہرین کے مطابق پاکستان اپنی آزادی کے بعد سے ہی سویلین حکومت اور فوجی اثر و رسوخ کے درمیان طاقت کے توازن کو برقرار رکھنے کی کوشش کرتا رہا ہے، جبکہ فوج ملک کے طاقتور ترین اداروں میں سے ایک سمجھی جاتی ہے۔

پاکستان