جیسے جیسے ٹیکنالوجی فروغ پا رہی ہے، لوگوں کے لیے آسانیوں کے ساتھ ساتھ خطرہ بھی بڑھتا جا رہا ہے۔ ایسا ہی ایک فراڈ مصنوعی ذہانت کی مدد سے آواز بدل کر کیا جاتا ہے۔ اسے اے آئی کلون وائس اسکینڈل کہتے ہیں۔ یہ ایسا فراڈ ہے جس کا کوئی توڑ نہیں۔۔
ہر گزرتے دن کے ساتھ ٹیکنالوجی اتنی جدید ہوتی جارہی ہے کہ انسان اس سے ہم آہنگ نہیں ہوپارہا۔ چہرہ اور ۤاواز انسان کی انفرادی پہچان ہوتی ہے لیکن اب مصنوعی ذہانت کی مدد سے کسی کی آواز یا تصویر کو ایڈٹ کرکے لوگوں کو دھوکہ دیتے ہیں۔
دنیا کے کئی ملکوں میں ایسے واقعات رونما ہورہے ہین جن میں لوگوں کو اپنے پیاروں کے فون آتے ہیں اور اس کے بعد وہ اپنی تمام جمع پونجی سے ہاتھ دھو بیٹھے ہییں۔
درحقیقت وہ فون کال ان کے کسی عزیز کا نہیں بلکہ فراڈیئے کا ہوتا ہے ۔ جس میں وہ ہو بہو شکار شخص کے عزیز کی ۤواز میں بات کرتا ہے اور یا تو آپ خود اسے رقم ٹرانسفر کرتے ہیں یا پھر وہ فون ہیک کرکے آپ کا تمام ڈیٹا حاصل کرلیتا ہے۔ اس اسکینڈل کو کلون وائس اسکیم کہا جاتا ہے۔
مصنوعی ذہانت کے ذریعے نوجوانوں اور بزرگ افراد کے ساتھ ہونے والے فراڈ کی خبریں آنے کے بعد سائبر سیکیورٹی سے متعلق ماہرین نے ایک ایڈوائزری جاری کی ہے۔
ماہرین کے مطابق ان چیلنجز کا سامنا کرنے کے لیے سوچ میں تبدیلی بہت ضروری ہے۔ آپ کو اپنے آپ کو ایک ایسے شخص میں ڈھالنا ہوگا جو ہر چیز پر شک کرتا ہے۔ یہ فراڈ اچھے خاصے پڑھے لکھے لوگوں کے ساتھ بھی ہو رہا ہے۔
سائبر سیکیورٹی ماہرین کا کہنا ہے کہ آواز کی نقل تیار کرنے کی ٹیکنالوجی تو دستیاب ہے لیکن اس کا مقابلے کرنے کے لیے کوئی ٹیکنالوجی نہیں۔