ہمارے جسم پر ہر وقت مختلف اقسام کے کروڑوں جراثیم موجود ہوتے لیکن اچھی طرح دھونے پر ان سے چھٹکارا پایا جاسکتا ہے لیکن انسانی جسم کا ایک حصہ ایسا بھی ہے جسے جتنا دھولیا جائے وہ کسی صورت صاف نہیں ہوتا ۔۔۔وہاں ہر وقت ہزاروں اقسام کے لاکھوں جراثیم موجود رہتے ہیں۔
ہم بھلے ہی صحیح خورک لیں یا پھر خوب نہا دھو لیں ، ہمارے جسم کا ایک حصہ ایسا بھی ہے جسے ہم میں سے بہت سے لوگ جسم کی صفائی کے دوران نظر انداز کر دیتے ہیں۔
سبھی اعضاء کا خیال رکھنے کے باوجود ہر کوئی اس حصے کو بھول جاتا ہے اور یہاں لاکھوں جراثیم اور بیکٹیریا رہتے ہیں۔ یہ جگہ ہے ہماری ناف۔
2012 میں پی ایل او ایس ون میں شائع ایک تحقیقی مقالے کے مطابق صرف ہماری ناف میں 2368 اقسام کے بیکٹیریا ہوتے ہیں۔ ان میں سے 1458 انواع تو سائنسدانوں کے لیے بھی نئی تھیں۔
جسم کے اسی حصے پر ہمیں سب سے زیادہ پسینہ آتا ہے اور اسے صاف کرنا آسان نہیں ہوتا ہے کیونکہ یہ اندر سے کھوکھلا ہے اور یہاں بیکٹیریا پنپتے ہیں۔
ماہرین کہتے ہیں کے ناف دراصل جسم کا ایک زخم ہے جو اس وقت بنتا ہے جب بچہ پیدائش کے دوران ماں سے الگ ہوتا ہے۔ یہیں سے پیٹ کے اندر بچے کو خوراک اور ۤکسیجن ملتی ہے۔
ناف کی کنڈلی زیادہ تر اندر کی طرف ہوتی ہے۔ شاید ہی کسی کی ناف باہر کی جانب ہو اور اگر ایسا ہوتا ہے تو اس کا بھی نقصان ہوتا ہے۔
ماہر ین امراض جلد کے مطابق ناف بیکٹیریا کی افزائش کیلئے ایک مثالی جگہ ہے۔ اس کی صفائی بھی بہت مشکل ہے۔ ، اگر کبھی ناف میں خارش ہو، ناف سرخ ہو جائے، درد ہو تو ہوشیار ہو جائیں۔ کسی بھی قسم کا انفیکشن بڑھنے سے پہلے ڈاکٹروں سے مشورہ کرنا ضروری ہے۔