برطانوی محققین نے اپنی تحقیق میں کہا ہے کہ ایکس رے پر ظاہر ہونے سے آٹھ سال پہلے خون ٹیسٹ کے ذریعے اوسٹیو آرتھرائٹس (گٹھیا)کا پتہ لگایا جاسکتا ہے۔ اس سے بیماری کو بڑھنے سے روکنے میں مدد مل سکتی ہے۔
بین الاقوامی طبی جریدے سائنس ایڈوانسز میں برطانیہ کی ڈیوک یونیورسٹی اسکول آف میڈیسن شائع ہوئی ہے۔
ماہرین کے مطابق اوسٹیو آرتھرائٹس دنیا بھر میں گٹھیا کی سب سے عام قسم ہے۔ جوڑوں خاص طور پر گھٹنوں میں اس بیماری کی وجہ بننے والے بائیو مارکرز کی شناخت کئی برس پہلے ہی کی جاسکتی ہے۔ اس طرح کی سائنسی پیش رفت ان تشخیصی آلات کے مقابلے میں زیادہ کارآمد ثابت ہوگی جو اکثر و بیشتر اس وقت تک گٹھیا کی شناخت نہیں کرپاتے جب تک کہ اس سے جوڑوں کی ساخت کو نقصان نہ پہنچ جائے۔
تحقیقی رپورٹ کی مصنفہ ڈاکٹر ورجینیا بائرس کراؤس کا کہنا ہے کہ یہ تحقیقی نتائج ظاہر کرتے ہیں کہ اوسٹیو ارتھرائٹس کی تشخیص علامات ظاہر ہونے سے پہلے ہوسکتی ہے۔ یہ عمومی سوچ میں تبدیلی کو ظاہر کرتا ہے کہ اوسٹیو آرتھرائٹس اس وقت شروع ہوتا ہے جب ایکس رے میں جوڑوں میں تبدیلیاں کارٹلیج کا نقصان، اسپرس کا بننا اور کارٹلیج کے نیچے ہڈی کا بھربھرا ہونا دکھائی دیتا ہے۔
ڈاکٹر کراؤس نے کہا کہ ابتدائی اوسٹیو ارتھرائٹس بہت خاموشی کے ساتھ عام نظروں میں چھپا رہتا ہے، کیونکہ کارٹلیج میں اعصاب نہیں ہوتے ، اس لئے ان میں بگاڑ کے دوران درد کے پیغام دماغ تک نہیں پہنچاتے۔
محققین کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر کراؤس اور اس کے ساتھیوں کی مالیکیولر بائیو مارکر پر تحقیقات طبی تشخیصی کے نکتہ نظر سے انتہائی مفید ہیں، اس سے موثر ادویات کی تیاری میں مدد ملے گی۔