بالی ووڈ کے نامور اداکار اسرانی، جن کی آواز اور انداز نے فلم شعلے کے مشہور ڈائیلاگ “ہم انگریزوں کے زمانے کے جیلر ہیں” کو امر کر دیا، اب دنیائے فانی سے رخصت ہو گئے۔ 84 سالہ اسرانی گزشتہ چار دنوں سے اسپتال میں زیرِ علاج تھے اور آج دوپہر 3 بجے انہوں نے ہمیشہ کے لیے آنکھیں موند لیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ انتقال سے چند گھنٹے قبل ہی اسرانی نے انسٹاگرام پر اپنے مداحوں کو دیوالی کی مبارکباد دی تھی — وہ پیغام اب ان کی زندگی کی آخری جھلک بن گیا۔
ان کے منیجر بابو بھائی کے مطابق اسرانی کی طبیعت اچانک بگڑ گئی تھی، جس کے بعد انہیں اسپتال میں داخل کرایا گیا۔ معائنے سے پتہ چلا کہ ان کے پھیپھڑوں میں پانی بھر گیا تھا، اور ڈاکٹروں کی تمام کوششوں کے باوجود وہ زندگی کی جنگ ہار گئے۔
خاندانی ذرائع کے مطابق اسرانی نے اپنی زندگی میں ہی وصیت کر دی تھی کہ ان کے انتقال پر کوئی ہنگامہ نہ ہو۔ اسی خواہش کے احترام میں ان کی آخری رسومات خاموشی کے ساتھ سانتاکروز کے شانتی نگر شمشان گھاٹ میں ادا کی گئیں۔ توقع ہے کہ ان کے گھر والے جلد ہی ایک سادہ دعائیہ تقریب منعقد کریں گے۔
اصل نام گووردھن اسرانی رکھنے والے یہ فنکار راجستھان کے شہر جے پور سے تعلق رکھتے تھے۔ انہوں نے 1967 میں فلم ہرے کانچ کی چوڑیاں سے اپنے فلمی سفر کا آغاز کیا، جو بعد میں پانچ دہائیوں پر محیط کامیاب کیریئر میں بدل گیا۔
58 سالہ فنی زندگی میں اسرانی نے 350 سے زائد فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے۔ ان کی یادگار فلموں میں شعلے، ابھیمان، چپکے چپکے، چھوٹی سی بات، اور بھول بھلیاں شامل ہیں۔
اسرانی نے اپنے منفرد اندازِ مزاح، مخصوص آواز اور بے ساختہ اداکاری سے ناظرین کے دلوں پر انمٹ نقوش چھوڑے۔ ان کی موت بالی ووڈ کے ایک سنہرے عہد کے اختتام کی علامت ہے — وہ عہد جس میں ہنسی بھی ایک فن تھی، اور اسرانی اس فن کے بے تاج بادشاہ تھے۔