گوگل نے اسرائیل کے ساتھ کئے گئے معاہدے کے خلاف احتجاج کرنے والے 28 ملازمین کو پولیس کے حوالے کرنے کے بعد ملازمت سے بھی برطرف کردیا۔ جب کہ ان کے مزید کئی ملازمین کو نکالنے کا بھی اعلان کردیا ہے۔۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق اسرائیل سے کیے گئے معاہدے ’پروجیکٹ نِمبس‘ کے احتجاج کرنے والے درجنوں ملازمین نے گوگل کلاؤڈ سیکٹر کے چیف ایگزیکٹیو کے دفتر پر قبضہ کرلیا تھا۔
احتجاج کرنے والے ملازمین کاکہنا تھا کہ اسرائیل کو فراہم کی جانے والی کلاؤڈ سروس فلسطینیوں کے قتلِ عام میں منصوبہ سازی کے حوالے سے کام آرہی ہے اس لیے یہ معاہدہ فوری ختم کیا جائے۔
گوگل کے شعبہ گلوبل سیکیورٹی کے نائب صدر کرس ریکاؤ نے ادارہ جاتی مراسلے میں کہا کہ کمپنی نے تحقیقات کے بعد مظاہروں میں ملوث پائے جانے والے 28 افراد کی ملازمت ختم کر دی گئی ہے۔
کرس ریکاؤ کا کہنا تھا کہ مظاہرین نے ادارے کی ان متعدد پالیسیوں کی خلاف ورزی کی جن پر تمام ملازمین کو عمل کرنا چاہیے۔ ادارہ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی، دیگر ملازمین کو ہراساں کرنے، اور کام کی جگہ پر نامناسب طرز عمل جیسے معاملات پر تحقیقات اور کارروائی جاری رکھے گی۔
ادارے میں ملازمین کے نسل پرست قاتلوں کے لئے کوئی ٹیکنالوجی نہیں نامی گروپ کے ارکان نے 16 اپریل کو اسرائیل کے ساتھ گوگل اور ایمیزون کے نمبس کلاؤڈ کمپیوٹنگ معاہدے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ نہیں چاہتے کہ ان کی محنت سے فلسطینیوں کی نسل کشی میں اسرائیل کو مدد ملے۔
احتجاج کرنے والے ملازمین میں سے 9 افراد کو گوگل کے نیویارک سٹی اور سنی ویل، کیلیفورنیا کے دفاتر میں دھرنوں کے دوران بھی گرفتار کیا گیا ہے۔