اہم ترین

بلوچستان کا فوجی حل ہر گز نہیں، مسائل حل کرنے کےلیے اقدامات کرنا ہوں گے: بلاول

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ بلوچستان کا فوجی حل ہر گز نہیں لیکن مسائل حل کرنے کےلیے اقدامات کرنے ہوں گے۔

وزیر اعلیٰ ہاؤس کراچی میں پریس کانفرنس کے دوران بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اسرائیلی حملوں کے اثرات پاک سعودی معاہدوں کی صورت میں نظر آ رہے ہیں، پاک سعودی دفاعی معاہدہ اچھا معاہدہ ہے، ہر جگہ سے اس کی تعریف ہو رہی ہے، ہم اپنی پارلیمانی ذمہ داری پوری کریں گے،فلسطین کے موضوع پر جس طرح اس مرتبہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بات ہوئی، یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ فلسطینی عوام کی جدوجہد رنگ لا رہی ہے، امید ہے عرب اور اسرائیل کے حامی ممالک بھی اپنی پالیسیوں پر نظرثانی کریں گے۔


چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے سب سے زیادہ بینیفشری پنجاب سے ہیں۔ اس پروگرام کے خلاف بیان بازی کرنے والے شاید اس پروگرام سے اچھی طرح واقف ہی نہیں، اس میں روزگار اور تعلیم سمیت تمام پہلو شامل ہیں، اس پروگرام کو عالمی سطح پر سراہا جا رہا ہے، دوسرے ممالک بھی اس کی پیروی کر رہے ہیں، بےنظیر انکم سپورٹ پروگرام ہم نے اس وقت متعارف کرایا جب ن لیگ حکومت میں تھی، ن لیگ کے تمام رہنما مسلسل اس پروگرام کی تعریف کرتے آ رہے ہیں۔ اگر ن لیگ نے اس پر یوٹرن لیا ہے تو ان سے پوچھا جائے۔

زرعی اجناس سے متعلق بلاول بھٹو زرادری نے کہا کہ سندھ میں ہاری کارڈ کے ذریعے زیادہ شفاف طریقے سے کسانوں کی مدد ہوسکتی ہےہم نے جو مراعات دیں اس کے نتیجے میں پاکستان زرعی اجناس برآمد کرنے لگا تھا، خریداری کے طریقہ کار میں بہتری کی گنجائش ہوسکتی ہے لیکن اس کو روکنا کسانوں کے مفادات پر حملہ ہے، کچھ خامیوں کی بنیاد پر پورے پروگرام کو سپوتاژ کیا گیا۔

ذوالفقار جونیئر اور فاطمہ بھٹو کی ساست میں سرگرمیوں پر بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ میرے کزنز کی سیاست میں کافی عرصے سے سرگرم ہیں، اگر وہ اب مزید کچھ کرنا چاہتے ہیں تو ہم انہیں خوش آمدید کرتے ہیں، ہماری نیک خواہشات میرے کزنز کے ساتھ ہیں۔ بےنظیر بھٹو ، آصف زرداری، ان کی بہنوں یا میری طرف سے کبھی ان پر کوئی تنقید نہیں کی گئی، ہم چاہتے ہیں سب آگے آئیں اور مل کر ملک کی خدمت کریں۔

شہر قائد کے حوالے سے چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ کراچی کے مسائل بہت زیادہ ہیں، اگر نیسپاک سے کوئی مشورہ لیا گیا ہے تو اچھی نیت سے لیا گیا ہوگا، بار بار سڑکیں بنانے کا الزام جو لگایا جاتا ہے اس کی بہت وجوہات ہیں. ہم سڑکیں بناتے ہیں اور کوئی ادارہ آ کر اپنی لائن بچھانے کےلیے اسے کھود دیتا ہے. لیاری میں ہماری نئی سڑکوں کو گیس لائن ڈالنے کےلیے نقصان پہنچایا گیا، وزیراعلیٰ اس بارے میں کوئی پالیسی بنائیں.

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ کراچی کے مسائل حل کرنے کےلیے کئی اقدامات جاری ہیں، پہلی ترجیح پانی ہے، اس کے بعد سڑکیں اور دوسرے کام ۔ پانی کا مسئلہ حل کرنے کےلیے حب کینال سمیت کئی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ پی آئی ڈی سی ایل کے بارے میں وزیراعظم نے وعدہ کیا تھا کہ کوئی غیرآئینی کام نہیں ہوگا۔ وفاقی حکومت اگر ایم کیو ایم کے حلقوں کے لیے کام دے رہی ہے تو وہ بھی یہیں خرچ ہوں گے۔

بلوچستان میں بد امنی سے متعلق بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بلوچستان میں تاریخی تنازعات اور شکایات اپنی جگہ ہیں، دہشتگردی خواہ بلوچستان میں ہو یا کہیں بھی ہو اس میں اضافہ ہوا ہے، کچھ قومپرست تنظیموں نے پاک جنگ کے دوران بھی بھارت کی حمایت کا اعلان کیا، بھارت اس کو چھپاتا بھی نہیں، ان تنظیموں کی مالی مدد بھی کی جا رہی ہے، ان تنظیموں کا بھارت کے ساتھ گٹھ جوڑ مسائل کے حل میں بڑی رکاوٹ ہے، بلوچستان کا فوجی حل ہر گز نہیں لیکن مسائل حل کرنے کےلیے اقدامات کرنے ہوں گے۔ اس وقت سب سے بڑا مسئلہ دہشتگردی کا ہے، انشااللہ اس کو شکست دیں گے۔

پاکستان