پاکستان میں لاکھوں افراد گردوں کی خرابی کا شکار ہیں۔ بہتر زندگی کے لئے مریضوں کو زیادہ تر ان کے اپنے ہی گردے کا عطیہ کرتے ہیں لیکن کبھی آپ نے سوچا ہے کہ نیا گردہ لگائے جانے کے بعد نکالے گئے گردے کا کیا کیا جاتا ہے۔
گردے کی تبدیلی ایک نہایت حساس مگر زندگی بچانے والا آپریشن ہے۔ جب کسی مریض کےدونوں گردے کام کرناچھوڑ دیں اور ڈائیلیسس سے بھی افاقہ نہیں ہوتا، تو ڈاکٹرز آخری حل کے طور پر کڈنی ٹرانسپلانٹ تجویز کرتے ہیں۔
لیکن اکثر لوگوں کے ذہن میں ایک حیران کن سوال آتا ہے۔ نئی کڈنی تو لگا دی جاتی ہے، مگر پرانے، خراب گردوں کا کیا ہوتا ہے؟کیا انہیں نکال دیا جاتا ہے یا وہ جسم میں ہی رہتے ہیں؟آئیے جانتے ہیں وہ حقیقت جو آپ کو چونکا دے گی
کیا پرانی کڈنی جسم سے نکالی جاتی ہے؟
نیویارک یونیورسٹی کی رپورٹ کے مطابق زیادہ تر کیسز میں پرانے گردے جسم کے اندر ہی رہنے دیے جاتے ہیں۔ وجہ یہ ہے کہ اگرچہ وہ کام نہیں کرتے،مگر وہ جسم کو نقصان بھی نہیں پہنچاتے۔اس لیے سرجری کے دوران انہیں نکالنے کی ضرورت نہیں پڑتی۔
ایسی گردوں کو غیرفعال گردے کہا جاتا ہے۔یہ وقت کے ساتھ سکڑ کر چھوٹی ہو تے جاتے ہیں اور جسم میں خاموشی سے موجود رہتے ہیں۔
نیا گردہ کہاں لگایا جاتا ہے؟
لوگوں کو اکثر لگتا ہے کہ نیا گردہ پرانے گردے کی جگہ لگایاجاتاہے مگرایسا نہیں ہوتا۔ ڈاکٹر نئےگردےکو جسم کے نچلے حصے میں پیٹ کی طرف لگاتے ہیں، جہاں سے خون کی فراہمی آسانی سے کی جا سکتی ہے۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ ٹرانسپلانٹ کے بعدزیادہ تر مریضوں کے جسم میں تین گردے ہوتے ہیں —
پرانا گردہ کب ہٹایا جاتاہے ؟
ماہرین کہتے ہیں کہ کچھ خاص حالات میں پرانے گردے کو سرجری سے نکالنا ضروری ہوتا ہے۔ جیسے کہ جب گردے میں مسلسل انفیکشن ہو رہا ہو۔ یا جب گردہ بہت بڑا ہو کر پیٹ میں درد یا سوجن کا باعث بنے۔ یا پھرجب گردے میں کینسر یا کوئی دوسری بیماری پائی جائے۔
ایسے معاملات میں ڈاکٹر ٹرانسپلانٹ سے پہلے یا دورانِ عمل پرانی کڈنی کو نکال دیتے ہیں۔
نیا گردہ کیسے کام کرتا ہے؟
چاہے پرانا گردہ جسم میں رہے یا نہ رہے۔ لگایا گیا گردہ ہی اپنا کام جیسے خون چھاننا، خون میں سے زہریلے مادے الگ کرنا جیسے کام سرانجام دیتا رہتا ہے۔










