اہم ترین

آسٹریلیا میں اے آئی کے ذریعے بچوں کے استحصال میں ملوث نیوڈیفائی سائٹس پر پابندی

آسٹریلیا میں انٹرنیٹ صارفین کو اُن متعدد ویب سائٹس تک رسائی سے روک دیا گیا ہے جو مصنوعی ذہانت (اے آئی) کی مدد سے بچوں کے استحصال پر مبنی جنسی مواد تیار کرتی تھیں۔

الجزیرہ کے مطابق آسٹریلیا میں انٹرنیٹ ریگولیٹر ای سیفٹی کمشنر جولی ان مین گرانٹ نے بتایا کہ نیوڈیفائی نامی 3 ویب سائٹس نے سرکاری وارننگ کے بعد آسٹریلیا سے اپنے آپریشن معطل کر دیے ہیں۔ ان ویب سائٹس پر آسٹریلیا سے ماہانہ تقریباً ایک لاکھ وزٹس ہو رہی تھیں، اور یہ بعض آسٹریلوی اسکولوں کے طلبہ کی تصاویر کو اے آئی کے ذریعے برہنہ بنانے کے کئی واقعات میں بھی سامنے آئی تھیں۔

گرانٹ نے کہا کہ یہ اے آئی سروسز حقیقی افراد کی تصاویر کو برہنہ دکھانے کی صلاحیت رکھتی ہیں، اور ان کا اثر آسٹریلیا کے اسکولوں میں انتہائی تباہ کن ثابت ہوا۔

انہوں نے بتایا کہ ستمبر میں ان ویب سائٹس کے خلاف کارروائی اس لیے کی گئی کیونکہ یہ کمپنیاں کسی قسم کے حفاظتی اقدامات نافذ کرنے میں ناکام رہیں اور اس کے برعکس انہوں نے اینی گرل، اسکول گرل اور سیکس موڈ جیسے فیچرز کو براہِ راست مارکیٹنگ کا حصہ بنا رکھا تھا۔

ستمبر میں آسٹریلوی حکام نے برطانیہ میں رجسٹرڈ کمپنی کو یہ مواد ہٹانے اور حفاظتی اقدامات کرنے کا حکم دیا تھا، بصورتِ دیگر کمپنی پر 4 کروڑ 95 لاکھ آسٹریلوی ڈالر (تقریباً 3 کروڑ 22 لاکھ امریکی ڈالر) تک کے سول جرمانے عائد کیے جا سکتے تھے۔

گرانٹ کے مطابق اےآئی ماڈلز کی معروف ہوسٹنگ پلیٹ فارم ہگنگ فیس نے بھی خود کو آسٹریلوی قانون سے ہم آہنگ کرنے کے لیے اپنے ٹرمز آف سروس میں تبدیلیاں کی ہیں، جن میں صارفین کے لیے غیر اخلاقی یا غلط استعمال کو روکنے کے تقاضے شامل کیے گئے ہیں۔

آسٹریلیا آن لائن بچوں کے تحفظ کے عالمی اقدامات میں نمایاں کردار ادا کر رہا ہے۔ حکومت 16 سال سے کم عمر نوجوانوں کے لیے سوشل میڈیا پر پابندی، اسٹاکنگ یا ڈیپ فیک بنانے والی ایپس کے خلاف سخت کریک ڈاؤن اور اے ائی سے بننے والی غیر رضامندانہ جنسی تصاویر کو کسی بھی صورت ناقابل قبول بنانے کی پالیسی پرعمل پیرا ہے۔

مصنوعی ذہانت کے ذریعے بغیر اجازت برہنہ تصاویر بنانے کا رجحان دنیا بھر میں بڑھ رہا ہے۔ امریکی ادارے تھورن کی گزشتہ سال کی ایک تحقیق کے مطابق 13 سے 20 سال کے 10 فیصد نوجوانوں نے بتایا کہ وہ کسی ایسے شخص کو جانتے ہیں جس کی ڈیپ فیک برہنہ تصویر بنائی گئی ہو۔ 6 فیصد نے کہا کہ وہ براہِ راست اس بدسلوکی کا نشانہ بن چکے ہیں۔

پاکستان