اہم ترین

عدالت نے عمران خان کو ریاستی اداروں اور حکام کے خلاف بیان سے روک دیا

اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیر اعظم عمران خان اور اُن کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو مقدمے کی سماعت کے دوران ریاستی اداروں اور ان کے حکام کے خلاف بیان دینے سے روک دیا ہے۔

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے عمران خان اور ان کی اہللیہ کے خلاف مقدمات کی غیر جانبدارانہ، اور شفاف سماعت سے متعلق درخواست پر سماعت کی۔

عدالت نے اپنے حکم نامے میں کہا ہے کہ الزام ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے اڈیالہ جیل میں سماعت کے دوران میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو میں ریاستی اداروں کی قابل عزت شخصیت کے خلاف سیاسی، اشتعال انگیز، متعصبانہ بیانات دیے۔ایسے بیانات انصاف کی فراہمی کے عمل میں بھی رکاوٹ کا سبب بنتے ہیں۔

عدالتی حکم میں کہا گیا ہے کہ جیل حکام جیل میں عدالت کو عید سے پہلے کی پوزیشن پر بحال کریں۔ملزمان ریاستی اداروں اور ان کے حکام سے متعلق اشارے سے بھی سیاسی ، اشتعال انگیز اور متعصبانہ بیانات نہیں دیں گے۔

عدالتی حکم میں کہا گیا ہے کہ میڈیا اپنی رپورٹنگ کو عدالتی کارروائی کی حد تک محدود رکھے گا۔ میڈیا عدالتی کارروائی کے درمیان ملزمان کے دیئے گئے بیانات رپورٹ نہیں کرے گا۔

عدالت کا کہنا تھا کہ یہ آرڈر پیمرا گائیڈ لائن کے ساتھ مشروط ہے، جس کے تحت زیر التوا کیسز پر بات کرنا ممنوع ہے۔پیمرا کوڈ آف کنڈکٹ کے مطابق ملزم کا سیاسی بیان لیگل رپورٹنگ میں نہیں آتا ۔

پاکستان