اہم ترین

پیکا ایکٹ ترمیمی بل قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ سے بھی منظور

حکومت نے قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ سے بھی پیکا ایکٹ ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور کرالیا۔

ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سیدال خان ناصر کی زیر صدارت ایوان بالا کے اجلاس میں حکومت کی جانب سے مرتب کردہ مسودہ قانون ایوان میں پیش کیا گیا۔

اپوزیشن اور عوامی نیشنل پارٹی کے احتجاج کے دوران ایوان نے کثرت رائے سے پیکا (پری وینسن آف الیکٹرانک کرائم ایکٹ) ترمیمی بل 2025 منظور کرلیا۔

سینیٹ سے قبل پیکا (پری وینسن آف الیکٹرانک کرائم ایکٹ) ترمیمی بل 2025 قومی اسمبلی سے بھی منظور ہوچکا ہے۔ جس کے بعد اب صدر مملکت کے دستخط کے بعد یہ قانوں کی حیثیت اختیار کرلے گا۔

قائد حزب اختلاف سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ یہ قانون برائے اصلاح نہیں، قانون برائے سزا ہے، اور ہم اس کے لیے استعمال نہیں ہوسکتے۔

ایوان بالا میں بل کی مخالفت کرتے ہوئے عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے سینیٹر ایمل ولی خان نے کہا کہ پیکا قانون سے بوٹوں کی خوشبو آرہی ہے، اظہار رائے پر پابندی لگائی جارہی ہے، اس بل کو مسترد کرتے ہیں۔

پاکستان