امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ چین کی مصنوعی ذہانت (اے آئی) ایپ ڈیپ سیک کی تیزی سے بڑھتی ہوئی مقبولیت حیران کن ہے۔ انہوں نے کہا کہ اے آئی تیار کرنے والی امریکی کمپنیوں کو آگے بڑھنے کے لیے مسابقت پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے۔
ڈیپ سیک کا کہنا ہے کہ اس کے مصنوعی ذہانت کے ماڈل چیٹ جی پی ٹی اور گوگل کے جیمنی سے ملتے جلتے ہیں لیکن ان کی قیمت بہت کم ہے۔ ٹرمپ نے ڈیپ سیک کو مثبت پیش رفت قرار دیا کیونکہ یہ سستی ہے۔ انہوں نے کہا، “پچھلے کچھ دنوں سے میں چین میں کچھ کمپنیوں کے بارے میں معلومات پڑھ رہا ہوں، ان میں سے ایک نے اے آئی کا خاص طور پر تیز رفتار طریقہ متعارف کرایا ہے اور اس کی قیمت بہت کم ہے۔ یہ اچھی بات ہے کیونکہ آپ کو زیادہ خرچ کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
ٹرمپ نے کہا کہ میں واقعی سوچتا ہوں کہ اگر یہ سچ ہے تو یہ ایک مثبت پیشرفت ہے۔ آپ کو زیادہ خرچ کرنے کی ضرورت نہیں ہے اور آپ کو وہی نتائج ملتے ہیں۔
انہوں نے امریکی ٹیک کمپنیوں کو محتاط رہنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ چینی کمپنی کی طرف سے ڈیپ سیک اے آئی کی ریلیز ہماری صنعتوں کے لیے ایک انتباہی علامت ہے۔ ہمیں آگے بڑھنے کے لیے مسابقت پر توجہ مرکوز کرنی ہوگی۔ ہمارے پاس دنیا کے بہترین سائنسدان ہیں۔
امریکی صدر نے کہا کہ وہ ٹیک سیکٹر میں چین کے غلبے سے پریشان نہیں۔ ہم مقابلہ کریں گے۔ ہم دوبارہ غلبہ حاصل کریں گے۔ مجھے لگتا ہے کہ جلد ہی دوسرے لوگ بھی اے آئی کے مختلف حل کے بارے میں معلومات دیں گے۔