اسرائیل کی جانب سے غزہ پر بمباری کو 100 دن مکمل ہوگئے۔ اس دوران 24 سے زائد فلسطینی شہید جب کہ ہزاروں افراد زخمی ہوگئے ہیں۔
اقوام متحدہ کے مطابق غذہ میں شہید افراد میں سے 60 فیصد بچے اور خواتین ہیں۔ غزہ کا کوئی علاقہ رہائش کے قابل نہیں رہا۔
7 اکتوبت کو حماس نے اسرائیل کی جانب سے القدس کو ہتھیانے کے لئے کی جانے والی کوششوں کے خلاف مختلف مسلح مزاحمت تنظیموں کے ہمراہ ایک آپریشن کیا تھا جس میں 1200 اسرائیلی ہلاک اور ہزاروں زخمی اور یرغمال بنالئے گئے تھے۔
اسرائیل نے اس وقت سے اب تک اگزہ کو نیست و نابود کرنے کے لئے لاکھوں ٹن بارود برسا دیا۔ لیکن اب تک ھماس کو زیر نہین کرسکی۔
غزہ انسانیت کو داغدار کر رہا ہے
فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ایجنسی کے سربراہ فلپ لازارینی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ گزشتہ 100 دنوں کے دوران ہونے والی بڑے پیمانے پر اموات، تباہی، بے گھری، بھوک، نقصان اور دکھ انسانیت کو داغدار کر رہے ہیں۔
فلپ لازارینی نے کہا کہ تباہ کن جنگ شروع ہوئے 100 دن ہوچکے ہیں، غزہ میں لوگوں کو ہلاک اور بے گھر ہوئے، ان خوفناک حملوں کے بعد جو حماس اور دیگر گروہوں نے اسرائیل میں لوگوں کے خلاف کیے تھے۔ یرغمالیوں اور ان کے اہل خانہ کے لیے آزمائش اور پریشانی کے 100 دن گزر چکے ہیں۔
ہمیں کوئی روک نہیں سکتا: نیتن یاہو
اپنے ویڈیو خطاب میں اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا کہ ان کے ملک نے اب تک غزہ کی مصر کے ساتھ سرحد کے ساتھ گزرنے والے راہداری پر قبضے کا فیصلہ نہیں کیا۔
اس کے علاوہ صحافیوں سے گفتگو کے دوران بنجمن نیتن یاہو نے کہا کہ غزہ میں جنگ کا مقصد حماس کو گھیرے میں لے کر الگ تھلگ کرنا تھا۔
اسرائیل اپنے دفاعی بجٹ میں “بہت بڑا” اضافہ کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے، آٹھ ہفتوں میں، “بڑی اضافی فنڈنگ کے لیے ایک منصوبہ پیش کیا جائے گا، تاکہ آنے والے برسوں میں ہماری سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے کسی بھی صورت حال سے نمٹا جاسکے۔
اس کے علاوہ ویڈیو خطاب کے دوران نیتن یاہو نے کہا کہ عالمی عدالت انصاف کا کوئی بھی فیصلہ اسرائیل کو اپنے عزائم سے باز نہیں رکھ سکتا۔ نہ دی ہیگ (عالمی عدالت انصاف) اور نہ ہی کوئی برائی کا محور ، ہمیں کوئی نہیں روک سکتا ۔
دوسری جانب صحافیوں سے بات کرتے ہوئے اسرائیلی آرمی چیف ہرزی حلوی نے کہا کہ حماس کی مزاحمت کا خطرہ ختم ہونے کے بعد اسرائیل غزہ کی پٹی کے شمال میں فلسطینیوں کو اپنے گھر واپس جانے کی اجازت دینے پر غور کرے گا۔