اہم ترین

پوپ لیو کا استنبول کی تاریخی نیلی مسجد کا دورہ : مذاہب کے درمیان ہم آہنگی کی نئی مثال

استنبول: عالمی مذاہب کے درمیان مکالمے اور ہم آہنگی کو فروغ دینے کے لیے پوپ لیو نے ہفتے کے روز استنبول کی تاریخی نیلی مسجد کا دورہ کیا، جو ترکی کی مذہبی و ثقافتی شناخت کی نمایاں علامت مانی جاتی ہے۔ پوپ کے اس دورے کو دنیا بھر میں امن، رواداری اور بین المذاہب اتحاد کی جانب اہم پیش رفت قرار دیا جارہا ہے۔

پوپ لیو مقامی حکام اور ترک مذہبی رہنماؤں کی خصوصی دعوت پر مسجد پہنچے، جہاں ان کا پرتپاک استقبال کیا گیا۔ مسجد کے اندر ترک مذہبی حکام نے انہیں اس عظیم الشان عمارت کی تاریخی اہمیت، فنِ تعمیر اور اسلامی تہذیب میں اس کے مقام کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی۔ نیلی مسجد، جو 17ویں صدی میں سلطان احمد اوّل کے دور میں تعمیر ہوئی، دنیا کی چند منفرد اور تاریخی عبادت گاہوں میں شمار ہوتی ہے۔

دورے کے دوران پوپ نے مسجد کے مرکزی ہال میں خاموشی سے چند منٹ گزارے اور اس روحانی ماحول کو سراہا۔ انہوں نے مسجد کے نیلے شیشوں، خطاطی کے شاہکار نمونوں اور گنبدوں کی انفرادیت پر حیرت کا اظہار کیا۔ ترک حکام کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے پوپ نے کہا کہ نیلی مسجد کا دورہ ان کے لیے ’’روحانی تجربہ‘‘ ہے جو دنیا کے مختلف مذاہب کے درمیان احترام اور محبت کے پیغام کو مضبوط بناتا ہے۔

ترک حکومت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پوپ لیو کا یہ دورہ ترکی اور ویٹیکن کے تعلقات میں ایک مثبت سنگِ میل ثابت ہوگا۔ حکام کا کہنا تھا کہ دنیا میں موجود تناؤ اور غلط فہمیوں کو دور کرنے کے لیے ایسے دورے نہایت اہم ہیں، کیونکہ یہ عوام اور رہنماؤں کو مکالمے اور ہم آہنگی کا راستہ دکھاتے ہیں۔

بین الاقوامی مبصرین کے مطابق پوپ کا نیلی مسجد کا دورہ اس بات کا ثبوت ہے کہ مختلف مذاہب کے درمیان احترام، برداشت اور امن کا پیغام عالمی سطح پر اہمیت اختیار کر چکا ہے۔ اس دورے نے دنیا بھر میں مثبت ردعمل پیدا کیا ہے، خصوصاً ان حلقوں میں جو بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ کے لیے کام کر رہے ہیں۔

پوپ لیو نے اپنے پیغام میں اس امید کا اظہار بھی کیا کہ دنیا کے رہنما اور مذاہب کے ماننے والے امن کے راستے پر ایک دوسرے کا ہاتھ تھامیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ترک عوام کی مہمان نوازی اور مذہبی ہم آہنگی کا جذبہ قابل تعریف ہے۔

یہ تاریخی دورہ نہ صرف مذہبی اعتبار سے اہمیت رکھتا ہے بلکہ عالمی سطح پر امن کے فروغ کی ایک روشن مثال بھی بن گیا ہے۔

پاکستان