ترجمان پاک فوج لیفٹیننٹ احمد شریف چوہدری کہتے ہیں کہ پاکستان کے لیے اچھا یا برا دہشت گرد کوئی نہیں ہمارے نزدیک وہی اچھا دہشت گرد ہے جو جہنم واصل ہو چکا ہے۔
سینئر صحافیوں سے ملکی سلامتی کے امور پر تفصیلی گفتگو کے دوران ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ افغانستان میں دہشتگردی کے مراکز اور القاعدہ، داعش اور دیگر دہشتگرد تنظیموں کی قیادت موجود ہے۔ امریکی اور نیٹو افواج نے افغانستان سے انخلا کے وقت 7 ارب 20 کروڑ ڈالر سے زائد کا اسلحہ افغانستان میں چھوڑ دیا، یہی اسلحہ دہشتگردی میں استعمال ہو رہا ہے۔
افغانستان سے دوحہ معاہدے پر پاکستان کا مؤقف بالکل واضح ہے، ہم نے افغانستان کے سامنے تمام ثبوت رکھے جنہیں وہ نظرانداز نہیں کر سکتے، پاکستان کا مؤقف ہے کہ افغان طالبان دہشت گردوں کی سہولت کاری بند کریں۔ وہ ایک قابل تصدیق میکینزم کے تحت معاہدہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ رواں سال ملک بھر میں 67 ہزار 23 انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیے گئے، خیبرپختونخوا میں 12 ہزار 857 اور صوبہ بلوچستان میں 53 ہزار 309 انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیے گئے،رواں سال ملک میں مجموعی طور پر ایک ہزار 873 دہشتگردوں کو جہنم واصل کیا گیا، جن میں 136 افغان باشندے شامل ہیں۔ 4 نومبر 2025 سے اب تک دہشتگردی کے خلاف 4 ہزار 910 انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز کیے گئے، ان آپریشنز کے دوران 206 دہشتگردوں کو جہنم واصل کیا گیا۔
فتنہ الخوراج کے بارے میں طالبان رجیم کا دعویٰ ہے کہ وہ پاکستانی ہیں اور ہجرت کر کے آئے ہمارے مہمان ہیں۔ اگر وہ پاکستانی شہری ہیں تو ہمارے حوالے کریں، ہم ان کو اپنے قانون کے مطابق ڈیل کریں گے، یہ کیسے مہمان ہیں جو مسلح ہو کر پاکستان آتے ہیں؟
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ بارڈرمینجمنٹ پر سیکیورٹی اداروں کے خلاف پروپیگنڈا کیا جاتا ہے۔ پنجاب اور سندھ کے برعکس خیبر پختونخوا میں بارڈر کے اطراف منقسم گاؤں موجود ہیں۔ خیبر پختونخوا میں پاک افغان سرحد پر 20 کراسنگ پوائنٹس موجود ہیں، پاک افغان سرحد پرچوکیوں کا فاصلہ 20 سے 25 کلومیٹر بھی ہے، آبزرویشن اور فائر کور نہ ہونے پر سرحدی باڑمؤثر نہیں۔










