اہم ترین

شیخ حسینہ کی برطانوی رکن پارلیمان بھانجی کو دو سال کی سزا

ڈھاکہ کی خصوصی عدالت نے سابق بنگلہ دیشی وزیرِ اعظم شیخ حسینہ، ان کی بہن شیخ ریحانہ اور لیبر پارٹی کی سابق برطانوی وزیر ٹیولپ صدیق کو حکومتی زمین کی غیر قانونی الاٹمنٹ کے مقدمے میں مجرم قرار دے دیا ہے۔ یہ کیس تقریباً 13 ہزار 600 مربع فٹ پر مشتمل پلاٹ کے سیاسی اثر و رسوخ اور سرکاری اہلکاروں کی ملی بھگت سے حصول سے متعلق تھا۔ مجموعی طور پر 17 افراد اس مقدمے میں نامزد ہیں۔

عدالتی فیصلے کے مطابق، شیخ حسینہ نے وزیرِ اعظم کے طور پر اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا جبکہ ٹیولپ صدیق اپنی خالہ حسینہ پر غیر قانونی اثراندازی کی مرتکب پائی گئیں تاکہ ان کی والدہ اور بہن بھائی سرکاری اسکیم کے تحت پلاٹ حاصل کرسکیں۔ عدالت نے شیخ ریحانہ کو بھی اس منصوبے میں کلیدی شریکِ کار قرار دیا۔

مقامی میڈیا کے مطابق عدالت نے حسینہ کو پانچ سال اور ریحانہ کو سات سال قید کی سزا سنائی، جبکہ ٹیولپ صدیق کو بھی سزا اور جرمانے کا سامنا ہے۔ تینوں پر 813 ڈالر کا جرمانہ عائد کیا گیا اور ریحانہ کے نام الاٹ کیا گیا پلاٹ منسوخ کردیا گیا۔ فیصلہ اس وقت سنایا گیا جب تینوں ملزمان عدالت میں موجود نہیں تھے۔

استغاثہ نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے عمر قید کی سزائیں تجویز کی تھیں، تاہم عدالت نے نسبتاً کم سزائیں سنائیں۔ پراسیکیوٹرز کا کہنا ہے کہ وہ اگلے قانونی اقدامات کے لیے انسدادِ بدعنوانی کمیشن سے مشورہ کریں گے۔

ٹیولپ صدیق نے بنگلہ دیشی شہریت سے متعلق دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ صرف برطانوی شہری ہیں اور یہ مقدمہ سیاسی بنیادوں پر قائم کیا گیا ہے۔ دوسری جانب حکام کا مؤقف ہے کہ ان کا پاسپورٹ اور قومی شناختی دستاویزات موجود ہیں۔

شیخ حسینہ، جو اگست 2024 میں اپنی حکومت کے خلاف بغاوت کے بعد بھارت فرار ہوگئی تھیں، اس سے قبل مظاہرین کے خلاف ریاستی طاقت کے استعمال کے کیس میں موت کی سزا بھی سنائی جاچکی ہے۔ گزشتہ ہفتے انہیں کرپشن کے دیگر مقدمات میں اضافی 21 سال قید کی سزا بھی دی گئی۔

پاکستان